Sunday 8 January 2017

کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا




کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا
وہ شخص مگر وعدہ وفا بھی نہیں کرتا

دریا کے کناروں کی طرح ساتھ ہے میرے
ملتا وہ نہیں ہے تو جدا بھی نہیں کرتا

آئینے وہ احساس کے سب توڑ چکا ہے
کس حال میں ہوں میں یہ پتہ بھی نہیں کرتا

پوجا ہے تجھے جیسے مرے دل نے مری جاں 
ایسے تو کوئی شخص دعا بھی نہیں کرتا

تاعمر غزل اس کی ہی بس ہو کے رہی میں 
بھولے جو مرا نام لیا بھی نہیں کرتا

No comments:

Post a Comment