Tuesday 28 August 2018

کڑواہٹ | سرور بن مظفر


مجھے آپ سے کچھ کہنا ہے۔
وہ چائے کا کپ ہاتھ میں لئیے دروازے سے اندر آتی ہوئی بولی۰۰۰
عینک کتاب پر رکھتے ہوئے میں نے پلٹ کر کہا ہاں ہاں کیوں نہیں بولو کیا بات ہے؟ 
وہ آہستہ آہستہ چلتی ہوئی قریب والی کرسی پر آ بیٹھی۔
چائے میز پر رکھتے ہوئے بولی ۰۰۰
چائے پی کر دیکھئیے نا کیسی بنی ہے؟؟
اس سے پہلے کہ میں چائے پی کر بتاتا کہ کیسی بنی ہے میں نے اس بات کا جاننا زیادہ ضروری سمجھا جو وہ کرنا چاہتی تھی۰۰۰
اور پوچھا کہ کیا بات پہلے وہ تو بتا دو۰۰۰
ارے پہلے چائے چکھ کر بتائیے کیسی بنی ہے بات بھی بتا دونگی کونسا میں کہیں بھاگی جا رہی ہوں۰۰۰
میں اس کی بات پر مسکرانے کی کوشش کرتا ہوا کپ کی طرف ہاتھ بڑھایا اور چائے کا کپ اٹھا کر گھونٹ بھرا۰۰۰
لیکن چائے میں کڑواہٹ اس قدر تھی کہ مجھے واپس تھوکنا پڑا ۰۰
اور میں نے چلاتے ہوئے پوچھا یہ کیا ہے۰۰۰۰۰
چائے بنانی نہیں آتی تمہیں؟ یہ کیسی چائے بنائی ہے اتنی کڑوی۰۰
اور وہ مسکراتی ہوئی کرسی سے اٹھ کر کھڑکی میں جا کھڑی ہوئی ۔
اس کا مسکرانا میرے غصے میں اضافہ کر رہا تھا لیکن میں رک گیا۰۰
ایک تو چائے ایسی بنائی اوپر سے ہنس رہی چاہتی کیا ہو؟
وہ مسکراتی ہوئی پلٹی اور بولی کچھ نہیں ۰۰
بس اتنا بتانا تھا کہ آپ کا لہجہ اس چائے سے زیادہ کڑوہ ہے اگر آپ اس کڑوی چائے کا ایک گھونٹ حلق سے نہیں اتار سکے تو سوچیں کہ آپ کے لہجے کے ہزاروں کڑوے گھونٹ ایک نازک عورت کیسے روز سہہ لیتی ہے۔
کمرے کی سنسان خاموشی میں گھڑی کی ٹک ٹک کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
اور وہ چائے کا کپ لے کر دروازے سے نکل گئی ۰۰
ایک زندہ لاش کی مانند نا جانے رات کے کس پہر تک میں صرف یہ سوچ رہا تھا۰۰۰
اتنا کڑوا اتنی کڑواہٹ؟؟
سرور بن مظفر






Monday 4 December 2017

مرحوم

 !مرحوم 

مرحوم زندگی کی حراست میں مر گیا 
سخت دل تھا اتنا_ نفاست سے مر گیا

وہ ایک شخص انوکھا ہی سخی تھا کہ جو 
اپنے ہی دل کی _ سخاوت سے مر گیا

حاصل کچھ نا ادھر سے آیا، نا ادھر سے 
اپنے قبیلے سے کی ہوئی بغاوت میں مر گیا

لوگ کہا کرتے تھے صاف دل ہے بہت 
لوگ کہتے ہیں _عداوت سے مر گیا

سرور بن مظفر

Friday 20 January 2017

کبھی آؤ نا آؤ تو چائے پیتے ہیں


کبھی آؤ نا
پھر سے پیتے ہیں چائے
جنوری کے سرد موسم میں
کسی یخ بستہ لمحے میں
کسی اداس شام کو
کبھی آؤ نا 
پھر سے پیتے ہیں چائے
کسی بھی بہانے سے
روٹھنے منانے سے
بے وجہ لڑائی پر
آؤ تو چائے پیتے ہیں...

از سرور بن مظفر




Sunday 8 January 2017

Bayaan E Haal Mufassal Nahi Hua Ab Tak


Bayaan E haal mufassal nahi hua ab tak
Jo mas’ala tha wohi hal nahi hua ab tak
Nahi raha kabhi main teri dastaras se door
Meri nazar se too ojhal nahi hua ab tak
BichhaR ke tujh se ye lagta tha tut jaunga
Khuda ka shukr hai paagal nahi hua ab tak
Jalaye rakkha hai main ne bhi ek chiragh E umeed
Tumhara dar bhi muqaffal nahi hua ab tak
Mujhe tarash raha hai ye kaun barson se
Mera wajood mukammal nahi hua ab tak
Daraaz dast E tamanna nahi kiya main ne
Karam tumhara musalsal nahi hua ab tak

(Jahangir Nayaab)


بیانِ    حال    مفصّل   نہیں   ہوا   اب   تک
 جو  مسئلہ تھا وہی  حل نہیں  ہوا اب   تک
نہیں رہا کبھی میں تیری دسترس سے  دور
 مِری  نظر سے  تُو اوجھل نہیں  ہوا اب  تک
بچھڑ کے تجھ سے یہ لگتا تھا ٹوٹ جاؤں گا
 خدا  کا  شکر   ہے  پاگل   نہیں  ہوا  اب  تک
جلائے رکھا ہے میں نے  بھی  اک چراغِ امید
 تمہارا   در  بھی  مقفّل  نہیں   ہوا   اب  تک
مجھے  تراش  رہا  ہے  یہ  کون  برسوں  سے
 مِرا    وجود    مکمل    نہیں     ہوا  اب  تک
دراز    دستِ    تمنّا    نہیں    کیا   میں   نے
 کرم    تمہارا    مسلسل  نہیں ہوا   اب   تک
————– جہانگیرنایاب

کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا




کہنے کو مرے ساتھ دغا بھی نہیں کرتا
وہ شخص مگر وعدہ وفا بھی نہیں کرتا

دریا کے کناروں کی طرح ساتھ ہے میرے
ملتا وہ نہیں ہے تو جدا بھی نہیں کرتا

آئینے وہ احساس کے سب توڑ چکا ہے
کس حال میں ہوں میں یہ پتہ بھی نہیں کرتا

پوجا ہے تجھے جیسے مرے دل نے مری جاں 
ایسے تو کوئی شخص دعا بھی نہیں کرتا

تاعمر غزل اس کی ہی بس ہو کے رہی میں 
بھولے جو مرا نام لیا بھی نہیں کرتا

Saturday 31 December 2016

Two Lines Urdu Poetry By Sarwar Bin Muzaffar



اس امید پے گزرا ایک اور سال
شاید کے تیرے ہاتھ کی نصیب ہوچائے


کوئی تو کہے___ گلہ دبا دوں گی  
کوئی تو کرے اتنی محبت مجھ سے



پڑھنے کو بھی وقت کہاں ملتا ہے..؟
وہ وقت بھی تھا کہ لکھا کرتے تھے



اب چاۓ ٹھنڈی کر کے پیتا ہوں ؟؟
کسی نے جھوٹ کہا تم سے 


یوں ہی رکھے ہیں یہ کاغذ و قلم سامنے
مجھے کون سا تیرا نام لکھنا ہے ؟؟ 
از سرور بن مظفر


تجھ کو مانگ کر خاص د عا میں راتکو
بہت دیر تک آمین آمین کہتا رہا ہوں میں 

کیا پھر تم کو میرا خیال آتا ہے
بات چلتی ہے جب کہیں چائے کی

سارے دن میں ہوتی ہیں ہزاروں مصروفیات مگر
ایک چائے ہے جو بھولتی نہیں مجھ کو
از سرور بن مظفر
اگر واقعی حادثے ھوتے ھیں
تو ایسا کیوں نہیں ہوتا
وہ بھولے سے آ جائے
میرے ساتھ چائے پینے

ہے مجھ کو گوارا____ ہزار بار 
ہو اگر کوئی الزام تمہارے جیسا 

آگ کی ضرورت ہی کہاں پڑتی ہے ؟؟
کچھ لوگ میری چاۓ سے ہی جل جاتے ہیں

سن کے چپ رہو گے نا؟
 چلو پھر سناتا ہوں کہانی تم کو


کوئی تو مانگے آج دعاؤں میں مجھ کو 
خود کو دے دوں اپنا صدقہ اتار کے
از سرور بن مظفر

کبھی یوں بھی تو ہو
کوئی شام ہو سہانی
اور ہمیں نصیب ہو 
تیرے ھاتھ کی چائے


وہ سارے جہاں کی خوشیاں وہ تیرے ہاتھ کی___ چاۓ .. سرور بن مظفر

آج برسی ہے تیری یاد موسلا دھار 
آج بجھی ہے کچھ کچھ پیاس میری ...!! 
 سرور بن مظفر

باعث تکلیف بھی نہیں ہیں 
یوں بھی نہیں 
کے تیری یادیں سکون دیتی ہیں
سرور بن مظفر


زہر ملے گی ؟؟
خیر چھوڑو خود کشی حرام ہے 
سرور بن مظفر


ہوا بھی ہو__ جلیں چراغ بھی ہر سو 
کبھی یوں بھی کوئی شہر کی ترتیب کو بدلے 
سرور بن مظفر




تنہائی کے یخ لمحے 
جنوری کی ٹھنڈی شام 


اور مجھے یاد آئی 
تیرے ہاتھ کی چاۓ 
سرور بن مظفر


وہ دشمن جان میرا 
کبھی دوست ہوا کرتا تھا..!!
سرور بن مظفر

خدا راہ اب پہچان لیجئے مجھ کو ..
مجھ سے نہیں ہوتا بار ہا تعا رف ...

سرور بن مظفر

کُھلے جو صرف تیرے دیدار سے 
اب ایسا بھی ہم نے روزہ نہیں رکھا 
 سرور بن مظفر






سردیوں کا موسم
یخ بستہ ہواؤں کا راج
پتے گرے ہوئے،
اکیلی تنہا مرجھاہی ہوئی سی ٹہنیاں
اور
وہ میرے گا
ؤں کی شام کا منظر
وہ غم کے دریچے سے جھانکتی ہوئی تیری یاد
چھوڑو
یہ ہزار باتیں
خیر چھوڑو
یہ بیکار باتیں
لاؤ  چائے کا کپ ادھر کرو