Saturday 31 December 2016

Two Lines Urdu Poetry By Sarwar Bin Muzaffar



اس امید پے گزرا ایک اور سال
شاید کے تیرے ہاتھ کی نصیب ہوچائے


کوئی تو کہے___ گلہ دبا دوں گی  
کوئی تو کرے اتنی محبت مجھ سے



پڑھنے کو بھی وقت کہاں ملتا ہے..؟
وہ وقت بھی تھا کہ لکھا کرتے تھے



اب چاۓ ٹھنڈی کر کے پیتا ہوں ؟؟
کسی نے جھوٹ کہا تم سے 


یوں ہی رکھے ہیں یہ کاغذ و قلم سامنے
مجھے کون سا تیرا نام لکھنا ہے ؟؟ 
از سرور بن مظفر


تجھ کو مانگ کر خاص د عا میں راتکو
بہت دیر تک آمین آمین کہتا رہا ہوں میں 

کیا پھر تم کو میرا خیال آتا ہے
بات چلتی ہے جب کہیں چائے کی

سارے دن میں ہوتی ہیں ہزاروں مصروفیات مگر
ایک چائے ہے جو بھولتی نہیں مجھ کو
از سرور بن مظفر
اگر واقعی حادثے ھوتے ھیں
تو ایسا کیوں نہیں ہوتا
وہ بھولے سے آ جائے
میرے ساتھ چائے پینے

ہے مجھ کو گوارا____ ہزار بار 
ہو اگر کوئی الزام تمہارے جیسا 

آگ کی ضرورت ہی کہاں پڑتی ہے ؟؟
کچھ لوگ میری چاۓ سے ہی جل جاتے ہیں

سن کے چپ رہو گے نا؟
 چلو پھر سناتا ہوں کہانی تم کو


کوئی تو مانگے آج دعاؤں میں مجھ کو 
خود کو دے دوں اپنا صدقہ اتار کے
از سرور بن مظفر

کبھی یوں بھی تو ہو
کوئی شام ہو سہانی
اور ہمیں نصیب ہو 
تیرے ھاتھ کی چائے


وہ سارے جہاں کی خوشیاں وہ تیرے ہاتھ کی___ چاۓ .. سرور بن مظفر

آج برسی ہے تیری یاد موسلا دھار 
آج بجھی ہے کچھ کچھ پیاس میری ...!! 
 سرور بن مظفر

باعث تکلیف بھی نہیں ہیں 
یوں بھی نہیں 
کے تیری یادیں سکون دیتی ہیں
سرور بن مظفر


زہر ملے گی ؟؟
خیر چھوڑو خود کشی حرام ہے 
سرور بن مظفر


ہوا بھی ہو__ جلیں چراغ بھی ہر سو 
کبھی یوں بھی کوئی شہر کی ترتیب کو بدلے 
سرور بن مظفر




تنہائی کے یخ لمحے 
جنوری کی ٹھنڈی شام 


اور مجھے یاد آئی 
تیرے ہاتھ کی چاۓ 
سرور بن مظفر


وہ دشمن جان میرا 
کبھی دوست ہوا کرتا تھا..!!
سرور بن مظفر

خدا راہ اب پہچان لیجئے مجھ کو ..
مجھ سے نہیں ہوتا بار ہا تعا رف ...

سرور بن مظفر

کُھلے جو صرف تیرے دیدار سے 
اب ایسا بھی ہم نے روزہ نہیں رکھا 
 سرور بن مظفر





1 comment: