Tuesday 26 April 2016

تمہیں یاد ہے نہ وہ دن .. (سرور بن مظفر )

تمہیں یاد ہے نہ وہ دن، 

تم سے فون پر باتوں میں گھنٹے گزر جاتے تھے 

اور وہ جب تم کہتی تھی 

کے اچھا 


چلو کچھ سنا دو 

ہاں ہاں وہی والا گانا سناؤ

ارے ووہی

اب مجھے یاد نہیں آ رہا

اور پھر میں گنگنانے لگتا تھا

وہی والا گانا

ہاں وہی تو جو تمیں یاد نہیں آتا تھا

اور کبھی یہ ضد کے نعت سننی ہے

ہاں میں نخرے ضرور کرتا تھا

پر سنا تو دیتا تھا نا

اچھا چھوڑو

میں که بھی کیوں رہا یہ سب ؟؟

تمیں تو یاد بھی نہیں یہ سب

شاید میں بھی نہیں ...

از قلم.

Friday 22 April 2016

چلے آؤ ایک بار تو




چلے آؤ ایک بار تو 

یہ اداسی دیکھنے 

تیری دید کو جو ترس رہی ہیں

میری آنکھیں کتنی ہیں پیاسی دیکھنے 

تجھ کو دیکھ کے بچھڑتا خواب میں 

ڈر سا گیا ہے میرا دل

آ بھی جاؤ
آ بھی جاؤ وہ میری بد حواسی دیکھنے

جینے کی آرزو اب نہیں باقی

جو چل رہی ہیں کچھ کچھ

وہ سانسیں جدا سی دیکھنے 
با قلم . سرور بن مظفر