Friday 22 April 2016

چلے آؤ ایک بار تو




چلے آؤ ایک بار تو 

یہ اداسی دیکھنے 

تیری دید کو جو ترس رہی ہیں

میری آنکھیں کتنی ہیں پیاسی دیکھنے 

تجھ کو دیکھ کے بچھڑتا خواب میں 

ڈر سا گیا ہے میرا دل

آ بھی جاؤ
آ بھی جاؤ وہ میری بد حواسی دیکھنے

جینے کی آرزو اب نہیں باقی

جو چل رہی ہیں کچھ کچھ

وہ سانسیں جدا سی دیکھنے 
با قلم . سرور بن مظفر 

2 comments: